This site uses cookies.
Some of these cookies are essential to the operation of the site,
while others help to improve your experience by providing insights into how the site is being used.
For more information, please see the ProZ.com privacy policy.
Access to Blue Board comments is restricted for non-members. Click the outsourcer name to view the Blue Board record and see options for gaining access to this information.
MasterCard, PayPal, Skrill, Wire transfer, Bank Account, Payoneer, Wise, Western Union, ProzPay | Send a payment via ProZ*Pay
Portfolio
Sample translations submitted: 7
English to Urdu: PLACES OF THE BIBLE, A PHOTOGRAPHIC PILGRIMAGE General field: Social Sciences Detailed field: Religion
Source text - English
BOOK: PLACES OF THE BIBLE
A PHOTOGRAPHIC PILGRIMAGE
INTRODUCTION
IN HOLY LANDS
This is a book about places that once were as much as it is about places that are. It is about what the world might have looked like when astonishing events were happening. When Adam and Eve went walking in Eden. When Moses climbed to the summit of Mount Sinai. When Christ was born. When there was a storm on the Sea of Galilee. When Jesus strode on water.
It is then, a book about the past. There are no photographs herein depicting the daily strife of modern-day Baghdad, or the volatile situation in Gaza and the West Bank. Except for an occasional inescapable allusion in the text – a violent 2002 siege at the Church of the Nativity in Bethlehem, for example – there is no mention of current events (events that may, after all, come to take far different shapes a year or even six months from now). To take this even a step further, Places of the Bible is about several places that no longer exist under their biblical names. When Abraham made his epic journey, he went forth from his native Mesopotamia into Canaan. Today we would say that he left Iraq and made his way to Israel and Lebanon.
Remarkably, however, all these many centuries later, the biblical sites seen herein look much as they did in antiquity, and therefore can be rendered photographically. Yes, certainly, several of them must be viewed from a certain perspective, one that ignores a city’s choked downtown in favor of its undeveloped outskirts. And in many cases a ruin represents a once-magnificent house of worship that now can only be imagined. Then too, the Bible regularly lacks geographic specificity. Which route did the Exodus take across the Sinai? Which is the Galilean mountain of Jesus’s Sermon on the Mount? Archaeologists, historians and religiously faithful have speculated about these answers throughout history, and our book presents, pictorially, that speculation – noting when doing so that we simply cannot know for sure.
If this is, as stated, a book of the past, it is also a book very much about the world today, and about what matters to that world. This is because Places of the Bible is, at bottom, a book about a book: a still vibrant, still essential book – a book with eternal relevance to human history and thought.
Translation - Urdu
کتاب : بائبل کے مقامات
ایک مقدس تصویری سفر
تعارف
مقدس سر زمین میں
یہ کتاب ہمیں ان مقامات کے بارے میں بتاتی ہے جو نہ صرف ماضی میں موجود تھے بلکہ آج بھی ہیں۔ یہ کتاب اس وقت کی دنیا کی منظر کشی کرتی ہے جب عقل کو دنگ کر دینے والے انتہائ حیران کن واقعات جنم لے رہے تھے۔ جب حضرت آدم اور اماں حوا جنت کے دلفریب باغوں میں چہل قدمی کیا کرتے تھے۔ جب حضرت موسیٰ کوہ سینا کی چوٹی پر گئے۔ جب حضرت عیسیٰ اس دنیا میں تشریف لائے۔ جب اسرائیل کی ایک جھیل " سی آف گلیلی " میں ایک زبردست طوفان آیا۔ اور جب حضرت عیسیٰ اپنے پیروکاروں کوبچانے کے لئے اس طوفان کی بپھری ہوئی لہروں پر چلے۔
اس کتاب کا تعلق گذشتہ زمانوں سے ہے۔ اس میں دور جدید کے بغداد کی روزمرہ کی کشمکش یا غزہ اور مغربی کنارے کی تیزی سے بدلتی ہوئی آج کی تشویش ناک صورتحال کی منظر نگاری نہیں ہے۔ [اس کتاب میں 2002 میں بیت اللحم میں حضرت عیسیٰ کی "پیدائش کے گرجے" کے پرتشدد محاصرے کے انتہائی لازمی لیکن سرسری ذکر کے علاوہ ان موجودہ واقعات کا کوئ تذکرہ نہیں ملتا۔ جو ایک سال یا شاید چھ ماہ بعد ہی بہت مختلف شکل میں ہمارے سامنے آئیں]۔ اس سے صرف نظر کرتے ہوئے "بائیبل کے مقامات" ایسے کئی مقامات کے بارے میں ہے۔ جو آج بھی اس دنیا میں موجود تو ہیں مگر ان ناموں کے ساتھ نہیں جن سے ان کا ذکر بائیبل میں کیا گیا ہے۔ مثلاََ کتاب میں مذکور حضرت ابراہیم کے اپنے آبائی علاقے میسوپوٹیمیا سے کنعان کی جانب طویل سفر کو آج ہم عراق سے
اسرائیل اور لبنان تک کا سفر کہہ سکتے ہیں۔
تاہم بائیبل میں ذکر کئے گئے کئی مقامات اتنی صدیوں کے بعد آج بھی حیران کن طور پر اپنے قدیم دور کی طرح ہی نظر آتے ہیں جن کی عکاسی تصویروں میں کی جا سکتی ہے۔ لیکن ان میں سے کئی مقامات کو ایک مخصوص زاویہ نظر سے دیکھنے کی ضرورت ہے۔ ایسی نظر جو شہر کے پُر ہجوم اندرونی حصوں کو نظر انداز کرتے ہوئے اس کے پس ماندہ مضافات کو ترجیح دے۔ اور کئی موقعوں پرچشم تصور سے دیکھیں تو ایک ویران کھنڈر آپ کواپنے وقت کی عظیم الشان عبادت گاہ دکھائی دے گا۔ بائیبل میں جغرافیائ تفصیلات کا ذکر کم کیا گیا ہے۔ مثلاََ بنی اسرائیل نے فرعون سے نجات کے لئے ہجرت کرتے ہوئے صحرائے سینا میں کون سا راستہ اختیار کیا تھا؟ یا حضرت عیسیٰ نے گلیلی کے کون سے پہاڑ پر اپنا "پہاڑ کا خطبہ" دیا تھا؟ تاریخ میں ماہرین آثار قدیمہ، مورخین اور مذہبی پیروکاروں نے ان سوالوں کے جواب تلاش کرنے کے لئے ہمیشہ قیاس آرائیاں کی ہیں۔ ہماری یہ کتاب ان قیاس آرائیوں کو ایک تصویری شکل میں پیش کرتی ہے۔ لیکن خیال رہے کہ ہم اس کو حتمی طور
پر درست قرار نہیں دے سکتے۔
لیکن جیسا کہ اسے کہا جاتا ہے ، یہ کتاب صرف گذشتہ زمانوں کی کتاب ہی نہیں ہے۔ بلکہ موجودہ دور اور آج کی دنیا کے اہم تقاضوں سے بھی اس کا گہرا تعلق ہے۔ اور ایسا اس لئے ہے کہ "بائیبل کے مقامات" بنیادی طور پر اس کتاب کے متعلق ایک کتاب ہے جو آج بھی زندہ اور متحرک ہے۔ جو آج بھی انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔ ایک ایسی کتاب جس کا انسانی سوچ اور تاریخ سے دائمی رشتہ ہے۔
English to Urdu: An Analysis of Cryptocurrency, Bitcoin, and the Future General field: Bus/Financial Detailed field: Finance (general)
Source text - English https://drive.google.com/file/d/1evwYFVHpW3SUpYnoJax5HyDkvIsdtfOY/view?usp=sharing
Urdu to English: American and Chinese Naval Powers General field: Social Sciences Detailed field: Journalism
Source text - Urdu https://drive.google.com/file/d/1Uwdt-0dwO1incngjTG4PLY6QFw0ggO_L/view?usp=sharing
Translation - English https://drive.google.com/file/d/1Uwdt-0dwO1incngjTG4PLY6QFw0ggO_L/view?usp=sharing
English to Urdu: COVID-19 - Precautions General field: Medical Detailed field: Medical: Health Care
Source text - English On 4 January 2021, the Prime Minister announced a new national lockdown to help tackle the high and rising cases of COVID-19 across the country. Everyone is required to follow the new national restrictions, which include:
1. Requiring people to stay at home, except for specific purposes.
2. Preventing gathering with people you do not live with, except for specific purposes.
3. Closing certain businesses and venues, like hospitality and non-essential retail.
Support children and young people to learn remotely until February half term, except for vulnerable children and the children of critical workers who may still attend school.
The new national lockdown restrictions are rules that apply to everyone and which everyone must follow. The full details of these rules can be found online at gov.uk/coronavirus.
As part of the lockdown, the Government is also advising all clinically extremely vulnerable people to take extra shielding measures to protect themselves. This advice will apply until 21 February 2021. If the advice is to continue beyond that date, we will write to you again with further information.
We are writing to you because you have previously been identified as someone thought to be clinically extremely vulnerable and therefore at highest risk of becoming very unwell if you catch COVID-19. This letter contains important advice on how to protect yourself and how to access further support. It also includes specific advice for clinically extremely vulnerable children and young people.
Whilst you are strongly advised to follow these extra precautionary shielding measures to help keep yourself safe, this remains advice, not the law. You must, however, follow the lockdown rules that apply to everyone.
If you live in an area that was previously in Tier 4, you may have recently received a letter advising you to shield. This letter now replaces that one, and you should follow the guidance and time periods set out in this letter.
Translation - Urdu ۔04 جنوری 2020 کو وزیرِاعظم نے ملک بھر میں کووڈ-19 کے زیادہ اور مزید بڑھتے ہوئے کیسز پر قابو پانے میں مدد کرنے کے لئے ملک بھر میں لاک ڈاؤن کا
اعلان کیا ہے۔
:ہر ایک کو پورے ملک میں ان نئی پابندیوں پرعمل کرنا ہے جن میں یہ شامل ہیں
۔1. لوگوں کو گھروں میں رہنا ہے، سوائے کسی خاص وجہ کے بغیر گھر سے نہیں
نکلنا ہے۔
۔2. کسی خاص وجہ کے بغیر ایسے لوگوں سے بالکل نہیں ملنا ہے جو آپ کے ساتھ
نہیں رہتے۔
۔3. مخصوص کاروبار اور مقامات کو بند کرنا ہے، جیسے کہ ہوٹل اور غیر ضروری
پرچون کی دکانیں۔
فروری کی نصف ٹرم تک بچوں اور نوجوانوں کی فاصلاتی تعلیم حاصل کرنے میں مدد
کرنا ہے۔ مگر وہ بچے جنہیں ہر وقت کسی کی نگرانی کی ضرورت ہے اور انتہائی
ضروری لازمی کام کرنے والوں کے بچے ابھی بھی سکول جا سکتے ہیں۔
نئے ملک گیر لاک ڈاؤن کی پابندیاں وہ قوانین ہیں جو ہر ایک پر لاگو ہیں اور ہر ایک
کو ان پر عمل کرنا ہے۔ ان قوانین کی مکمل تفصیلات آن لائن لیں۔
gov.uk/coronavirus
لاک ڈاؤن کے ایک حصے کے طور پر، حکومت انتہائی خطرناک بیماریوں میں مبتلا تمام لوگوں کو ہدایت کرتی ہے کہ وہ اپنے بچاؤ کے لئے تمام اضافی حفاظتی تدابیر اختیار کریں۔ یہ ہدایت 21 فروری 2021 تک لاگو رہے گی۔ اگر اس کے بعد بھی اس ہدایت پر عمل درآمد کی ضرورت محسوس ہوئی تو ہم آپ کو تحریری طور پر اطلاع دیں
گے۔
ہم آپ کو یہ اس لئے تحریر کر رہے ہیں کہ اس سے قبل آپ کی شناخت انتہائی خطرناک بیماری کے مریض کی حیثیت سے ہو چکی ہے اور اس لئے کووڈ-19 میں مبتلا ہونے کی صورت میں آپ مزید خطرے سے دوچار ہو سکتے ہیں۔ اس خط کے ذریعے آپ کو اہم ہدایت دی جاتی ہے کہ آپ نے اپنے آپ کو کیسے بچانا ہے اور مزید مدد کیسے حاصل کرنی ہے۔ اس میں انتہائی خطرناک بیماریوں میں مبتلا بچوں اور نوجوانوں کے
لئے خاص ہدایت بھی شامل ہے۔
آپ کو سختی سے تاکید کی جاتی ہے کہ خود کو محفوظ رکھنے کے لئے ان اضافی حفاظتی اقدامات پر عمل کریں لیکن یہ ایک ہدایت ہے، قانون نہیں۔ مگرآپ کو ان تمام
لاک ڈاؤن قوانین پر لازمی عمل کرنا ہے جو دوسروں پر لاگو ہیں۔
اگر آپ ایسے علاقے میں رہتے ہیں جو پہلے درجہ 4 میں تھا تو آپ کو حال ہی میں بچاؤ کی ہدایات کے متعلق ایک خط ملا ہو گا۔ یہ تازہ خط اس پہلے والے خط کا متبادل ہے اور اب آپ کو اس تازہ خط میں دی گئی تاریخوں اور ہدایات کے مطابق عمل کرنا
ہے۔
English to Urdu: ٘Mikawichi Yaki Art in History General field: Art/Literary Detailed field: History
Source text - English The advent of Mikawichi Yaki links with a kiln built by ancient Korean potters, which was carried back to this area of Kyushu by landowners who took part in Toyotomi Hadyoshi's expedition to the Korean Peninsula in the late 16th century.
Until the Meiji Restoration in 1868, the kiln was used to burn China clay for the Herado tribe.
In addition to operating the kiln, the Heraldo tribe was responsible for exploring china clay from nearby Emma Kusa and improving the skills and techniques that are still practiced today.
Since the first burning of the furnace, its pottery has been sent as gifts and tributes to the royal court and the warriors' families. As a result, this china clay is of the highest quality, whether it be used for everyday use or for decoration.
Extreme care is part of its recognized reputation for making such beautiful and delicate items.
A large portion of the pottery is made for use in Japan's finest restaurants۔
Pots are also made for fumigation, Japanese sake pots, vases, and pottery used in special tea ceremonies.
From the beginning of the furnace to the present day, such luxurious and elegant vessels are always made that they are worthy of the emperor and the shoguns. These vessels are known for their delicacy, sophistication, and elegance.
Pottery stones found in the Emma Cosa area are used as their raw material.
Translation - Urdu میکا وچی یاکی کا نقطہ آغاز قدیم کوریا کے برتن سازوں کی بنائی ہوئی ایک بھٹی سے جا کر ملتا ہے جو سولہویں صدی کے آخر میں ٹویوٹومی ہادیوشی کی کوریا کے جزیرہ نما کی مہم میں حصہ لینے والے زمیندار کیوشو کے اس علاقے میں واپس لے کر آئے تھے۔
۔1868 میں میجی بحالی تک یہ بھٹی ہیراڈو قبیلے کے لئے چینی مٹی کو جلانے کے لئے استعمال ہوتی رہی۔
بھٹی کو چلانے کے ساتھ ساتھ ہیراڈو قبیلہ قریبی ایما کوسا سے چینی مٹی کی تلاش اور ہنرمندی اور مہارت کے طریقوں کو بہتر بنانے کا ذمہ دار بھی تھا جن پر آج بھی عمل کیا جاتا ہے۔
اس بھٹی کے پہلی مرتبہ جلنے کے بعد سے اس کے بنے ہوئے برتن شاہی دربار اور جنگجووں کے خاندانوں کو تحائف اور خراج کے طور پر بھییجے جاتے ہیں۔ جس کے نتیجے میں یہ چینی مٹی بہترین درجے کی ہوتی ہے چاہے اس سے روز مرہ استعمال کے برتن بنائے جائیں یا یا سجاوٹ کی چیزیں۔
حد درجہ کی احتیاط اتنی حسین اورنازک اشیاء کی تیاری میں اس کی تسلیم شدہ شہرت کا حصہ ہے۔
برتنوں کا ایک بڑا حصہ جاپان کے بہترین ریستورانوں میں استعمال کے لئے تیار کیا جاتا ہے۔
دھونی دینے، جاپانی شراب کے برتنوں اورگلدانوں کے ساتھ چائے کی مخصوص تقریب میں استعمال ہونے والے برتن بھی بنائے جاتے ہیں۔
بھٹی کے آغاز سے لے کر آج تک ہمیشہ اتنےشانداراورپر تعییش برتن بنائے جاتے ہیں کہ وہ شہنشاہ اور جاپانی سالاروں کے شایان شان ہوتے ہیں۔ یہ برتن اپنی نزاکت، نفاست، اور وقار کے لئے مشہور ہیں۔
برتن بنانے والے پتھرجو کہ ایما کوسا کے علاقے میں پائے جاتے ہیں ان کے خام مال کے طور پر استعمال کیے جاتے ہیں۔
English to Urdu: A Relative Study of Bitcoin Mining General field: Bus/Financial Detailed field: Economics
Source text - English https://drive.google.com/file/d/1bgdX1VtCkDVCPh2bIh4Anmdqc0hJBHpc/view?usp=sharing
Translation - Urdu !آپ یہاں پر ہیں
!وہ کتاب جس کی آپ کو تلاش ہے ......
ان صفحات میں آپ کو زندگی سے متعلق اہم ترین سوالوں کے جوابات ملیں گے:
"آخر میں یہاں کر کیا رہا ہوں؟"
یہ کتاب آپ کے فطری طور پر اپنے خالق سے الگ ہونے کا انکشاف کرتی ہے۔
لیکن خدا آپ سے اتنی زیادہ محبت کرتا ہے کہ وہ آپ کو اپنی طرف واپسی کا ایک راستہ پیش کرتا ہے۔
اس مسئلے کا یہ حل اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ آپ خدا سے ہمیشہ کے لئےعلیحدہ نہیں رہیں گے۔
وہ حل یہ ہے:
۔ تسلیم کریں کہ آپ فطری طور پر خدا کی مرضی کے مطابق عمل نہیں کر رہے۔
۔ اس سے معافی کی درخواست کریں اور اس کا شکریہ ادا کریں کہ اس نے سزا کو اپنے اوپر لے لیا۔
جب اس کے بعد، آپ اپنے دل میں یسوع مسیح کو پکارتے ہیں تو آپ کا خدا سے ہمیشہ کے لئے تعلق قائم ہو جاتا ہے۔
کیا آپ چاہتے ہیں؟
۔ اپنے ماضی کے گناہوں کی معافی کا تجربہ کرنا؟
۔ اپنی زندگی کا مقصد دریافت کرنا؟
۔ جنت میں ابدی زندگی پریقین رکھنا؟
کیا آپ جانتے تھے کہ ان سب کی بنیاد ایمان ہے اور مزید؟
انجیل مقدس کی بنیادی آیت کے لئے صفحہ پلٹیں۔
خدا لوگوں سے محبت کرتا ہے اور وہ آپ سے محبت کرتا ہے!
وہ چاہتا ہے کہ آپ اس کی رحمت سے فائدہ اٹھائیں اور اپنے سب معاملات میں خوش رہیں۔
انجیل مقدس کے اقتباسات:
ہاں! خدا نے دنیا سے محبت رکھی ہے، اسی لئے اس نے اس کو اپنا بیٹا دیا ہے۔ خدا نے اپنا بیٹا دیا تاکہ ہر آدمی جو اس پر ایمان لائےجو کھوتا نہیں بلکہ ہمیشہ کی زندگی پاتا ہے۔
[ یوحنا 3:16 ]
اگلے صفحے کی تحریر میں جہاں الفاظ [ دنیا ] اور [ جو کوئی بھی ] لکھے ہوئے ہیں ان کی جگہ پر اپنا نام تحریر کریں۔
خدا نے [ دنیا ] سے محبت رکھی ہے
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
اسی لئے اس نے اس کو اپنا بیٹا دیا تا کہ [ جو کوئی بھی ]
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
اس پر ایمان لائےجو کھوتا نہیں بلکہ ہمیشہ کی زندگی پاتا ہے۔
[ یوحنا 3:16 ]
اس مقدس کتاب میں نیا عہد نامہ کا آسان ترجمہ کیا گیا ہے۔
یہ نیا عہد نامہ انجیل مقدس کا دوسرا حصہ ہے جو یسوع مسیح کی زندگی اور گرجا کے قائم ہونے کے متعلق بیان کرتا ہے۔
عیسائیت کی تمام تعلیمات انجیل مقدس میں موجود ہیں۔ اس لئے عیسائی مذہب کی بنیادی معلومات کو سمجھنے کے لئے ہمیں لازمی طور پراس کا مطالعہ کرنا چاہئیے۔
سٹی بائبل کا ایک مفید پہلو یہ ہے کہ اس میں ان انتہائی اہم حقائق کو سادہ طریقے سے بیان کیا گیا ہے جو کہ ایک عیسائی ہونے کی حیثیت سے ہمارے لئے سمجھنا ضروری ہیں۔
اس مفید پہلو کے متعلق معلومات آپ کو اگلے صفحات میں ملیں گی۔
کتاب کی معلومات:
اشاعت کے جملہ حقوق 2020 بحق سٹی بائبل فاونڈیشن نیدرلینڈز، محفوظ ہیں۔
ترجمہ:
بائبل لیگ انٹرنیشنل
ناشر:
BasseDruck GmbH
ویب سائٹ: www.citybibles.com
خدا کا منصوبہ دریافت کریں:
امن اورزندگی
خدا کا یہ مقصد ہے کہ ہم ابھی یہاں پرخوشگوار زندگی بسر کریں۔
اکثر لوگوں کو اس حقیقی زندگی کا علم کیوں نہیں ہے؟
مسئلہ:
خدا اوربنی نوع انسان [ مرد اور عورت ] کے درمیان تفریق
خدا اور انسان کے درمیان تفریق ہماری اختیارکردہ ہے۔
مرد
[ اور عورت ]
خدا
خدا نے انسان کو بنایا کیونکہ وہ ایک دوست چاہتا تھا۔
وہ ہم لوگوں کے ساتھ رابطہ رکھنا چاہتا تھا۔
اس نے ہمیں ایک حیران کن حد تک شاندار اورخوبصورت زندگی عطا کی ہے۔
خدا نے انسان کو ایک مشینی روبوٹ نہیں بنایا کہ جو خود بخود اس سے محبت کرے اور اس کی فرمانبرداری کرے۔
اس نے انسان کو اپنی مرضی کے مطابق آزادی سے فیصلہ کرنے کا اختیار دیا ہے۔
یہ، آخر کار، تمام دوستیوں کی بنیاد ہے۔
تاہم، پہلے انسان نے اپنی مرضی کا راستہ اختیار کیا۔
اور آج تمام لوگوں کو اس عمل کے اثرات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
اسے گناہ کہتے ہیں جس کا اصل مطلب: اپنے مقصد سے ہٹنا ہے۔
انسان نے خدا کے ساتھ دوستی کے تعلق کو برقرار نہ رکھ کر اپنا مقصد ضائع کر دیا ہے۔
اس طرح خدا کے ساتھ زندگی تو ضائع ہو گئی اور اب خدا اور انسان کے درمیان ایک فاصلہ پیدا ہو چکا ہے جو کہ کم نہیں ہو سکتا۔
انجیل مقدس یہ کہتی ہے:
کیوں کہ سب نے گناہ کیا ہے اور سبھی خدا کے جلال کو نہیں پا سکتے۔
[ رومیوں 3:23 ]
صدیوں تک لوگوں نےاس فاصلے کو ختم کرنے کی کوشش کی۔
لیکن، گرجا جانا، مذہب پر عمل کرنا، اعلی کردار، ان میں سے کسی سے بھی مدد نہیں ملی۔
یہ دوری ختم نہیں ہو سکتی۔
کیوں کہ اس مسئلے کا صرف ایک ہی حل ہے۔
اچھے کام
گرجا میں حاضری
مذہب
اعلی کردار
خدا کا حل:
یسوع مسیح
خدا نے خود ہی نجات کا اکلوتا طریقہ عطا کیا۔
ہر انسان کو اس طریقے پر عمل کرنے کا اختیار ہے، یا نہیں، سچائی پر یقین رکھنا، یا نہیں، اس زندگی کی تلاش، یا نہیں۔
مرد
[ اور عورت ]
خدا
یسوع مسیح
آخر کار خدا نے خود اس کا حل پیش کیا۔
خدا خود انسان بن گیا اور اس شخص، یسوع مسیح، کے ذریعے خدا اور ہمارے درمیان پیدا شدہ دوری ختم ہو گئی۔
اس کے اس دنیا میں آنے کی یہی وجہ تھی۔ صلیب پر انتہائی ظالمانہ طریقے سے اس کی موت واقع ہوئی اور ہمارے گناہوں کی سزا ہماری بجائے اس نے لے لی۔
اس طریقے سے یسوع مسیح نے ہمارے اور خدا کے درمیان دوری کو ختم کر دیا۔
انجیل مقدس یہ کہتی ہے:
لیکن خدا اپنی محبت ہم پر یوں ظاہر کرتا ہے:
جب کہ ہم بھی گناہ گار ہی تھے، مسیح نے ہمارے لئے اپنی جان دی۔
[ رومیوں 5:8 ]
اور اس سے ذرا پہلے:
یسوع نے جواب دیا، "میں راستہ ہوں ، میں سچائی ہوں اور زندگی بھی۔ میں ہی ایک ذریعہ ہوں جس سے تم باپ کے پاس جا سکتے ہو۔"
[ یوحنا 14:6 ]
آپ کس چیز کا انتخاب کرتے ہیں؟
مرد
[ اور عورت ]
خدا
نا خوشی اور ناراضگی
جدائی اور علیحدگی
مزاحمت اور رکاوٹ
جرم اور قصور
بے مقصد ہونا
پیار اورمحبت
معافی اور درگزر کرنا
امن اورسکون
زندگی کی کثرت اورفراوانی
ہمیشہ کی زندگی
یسوع مسیح
اس دنیا میں سب لوگ خدا سے جدا ہو کر پیدا ہوئے۔
اگر آپ کچھ نہیں کریں گے تو آپ بھی خدا سے ہمیشہ کے لئے جدا ہو جائیں گے۔
لیکن آپ کی زندگی میں خدا آپ کو یہ اختیار دیتا ہے کہ آپ اس کا انتخاب کریں۔
اگر آپ اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ یسوع مسیح نے ہمارے گناہوں کے کفارے کے طور پر اپنی جان دی اور پھر دوبارہ زندہ ہوئے، تو اس صورت میں آپ در حقیقت خدا کا انتخاب کرتے ہیں۔
آپ اپنا نہیں بلکہ خدا کا انتخاب کرتے ہیں۔
یہ انتہائی اہم اختیار ہے کیونکہ جب آپ خدا کا انتخاب کرتے ہیں تو وہ آپ کو اپنی اولاد کی حیثیت سے قبول کر لے گا اور وہ آپ کا باپ ہو گا۔
آپ کسی بپتسمہ ، تصدیق یا نیک اعمال کی وجہ سے اس کی اولاد نہیں بن جائیں گے۔
آپ دعاوں کے ذریعے اور یسوع مسیح کو اپنے دل میں آنے کی دعوت دینے کی وجہ سے ایسا بنیں گے۔
جب یسوع مسیح آپ کو قبول کر لیتا ہے تو آپ کو گناہوں کی معافی مل جاتی ہے۔
تب آپ کسی دباو اور پریشانی کے بغیر ایک خوشگوار زندگی بسر کر سکتے ہیں، کیونکہ آپ کو اپنی زندگی کا مقصد معلوم ہو چکا ہو گا۔
یہ وہ کیفیت ہے جسے ہم 'ایمان رکھنا' کہتے ہیں۔
اس کی ہر بات کے سچ ہو نے پر ایمان رکھنا۔
ہمیں یسوع مسیح پر بھروسہ کرنا ہے اور اسے ذاتی طور پر اپنی زندگی کا آقا اور مالک تسلیم کرنا ہے۔
آپ کس چیز کا انتخاب کرتے ہیں؟
انجیل مقدس یہ کہتی ہے:
کچھ لوگوں نے اسے قبول کیا، جنہوں نے قبول کیا وہ ایمان لائے اور جنہوں نے ایمان لایا ان کو کچھ عطا کیا گیا۔ اس نے ان کو خدا کی اولاد ہونے کا حق دیا۔
[ یوحنا 1:12]
سوال:
آپ کے ابھی اور اسی وقت یسوع مسیح کو قبول نہ کرنے کی کیا کوئی جائز وجہ ہے؟
یسوع مسیح کو قبول کرنے کا مطلب کیا ہے؟
1۔
اس بات کو تسلیم کریں کہ آپ ایک گناہ گار انسان ہیں اور خدا سے جدا ہو چکے ہیں۔
2۔
اس بات پر ایمان رکھیں کہ خدا تک پہنچنے کے لئے آپ کو یسوع مسیح کی ضرورت ہے۔
3۔
یسوع مسیح کو اپنے دل میں آنے کی دعوت دیں۔
4۔
اس بات پر خدا کا شکر ادا کریں کہ اس نے یسوع مسیح کے خون کے ذریعے آپ کے گناہوں کو دھو دیا ہے۔
5۔
خدا کو بتائیں کہ آپ اپنی باقی تمام زندگی اس کی فرمانبرداری میں گزارنا چاہتے ہیں۔
آپ کس چیز کا انتخاب کرتے ہیں؟
خدا سے دعا مانگتے وقت آپ مندرجہ ذیل باتیں کہہ سکتے ہیں:
اے خدا، آقا، مالک، میں جانتا ہوں کہ میں ایک گناہ گار ہوں اور تجھ سے معافی مانگتا ہوں۔
مجھے اس بات کا احساس ہو گیا ہے کہ یسوع مسیح نے میرے لئے جان دی اور وہ مردہ سے زندہ ہو چکے ہیں۔
میں اپنی زندگی کے پرانے طریقوں کو چھوڑنے پر تیار ہوں۔
میں دعا کرتا ہوں کہ یسوع مسیح اب میرے دل اور زندگی میں آئیں گے: تاکہ میں تجھ سے اپنے باپ کی حیثیت سے مل سکوں اور تجھے زیادہ بہتر طریقے سے پہچان سکوں۔
میں تیار ہوں کہ تیری مدد سے میں اپنی زندگی میں تجھے اپنا آقا اور مالک سمجھتے ہوئے تیری پیروی اور فرمانبرداری کروں۔
آمین
اگر آپ اس کتاب میں بیان کی گئی باتوں کے متعلق مزید کچھ کہنا چاہتے ہیں تو برائے کرم اس شخص سے رابطہ کریں جس نے آپ کو یہ کتاب دی ہے۔
More
Less
Translation education
Master's degree - UoP. Lahore, Pakistan
Experience
Years of experience: 14. Registered at ProZ.com: Jul 2020. Became a member: Sep 2020.
Credentials
English to Urdu (RCC, Pakistan, verified) Urdu to English (RCC, Pakistan, verified) English to Punjabi (RCC, Pakistan, verified) Punjabi to English (RCC, Pakistan, verified)
Get help on technical issues / improve my technical skills
Learn more about additional services I can provide my clients
Transition from freelancer to agency owner
Buy or learn new work-related software
Meet new end/direct clients
Network with other language professionals
Learn more about the business side of freelancing
Stay up to date on what is happening in the language industry
Help or teach others with what I have learned over the years
Improve my productivity
Bio
Winner – The 25th Linguists' Translation
Contest at ProZ.com
Member – American Translators Association –
ATA
Regional Council for Pakistan – ATAL, India
Journalist – Big News Network, Australia, UAE
Volunteer – Translators without Borders
HIPPA Certified Remote Medical Interpreter,
USA/UK
Remote Legal Interpreter, USA/UK
Since Sep. 2020, when I decided to explore
international horizons and joined ProZ.com, I had the honor of winning the
confidence of 39 ProZ agencies worldwide so far.
For 22 years, I worked in responsible
positions in Pakistan, Saudi Arabia, and the UAE in renowned electro-mechanical
engineering companies' administration and management departments. Moreover,
interpretation between the hundreds of less-educated workforce and the relevant
human resource, immigration, medical and legal departments was an additional
voluntary responsibility.
For the last 12 years, I have been working as
a freelance translator/interpreter and have the honor of:
a. Completing various projects for libraries
and government departments, including the National Book Foundation in Pakistan,
covering International Relations, Social Sciences, Literature, History,
Religion, Politics, and Journalism.
b. Having worked with a couple of
international NGOs operating in Pakistan.
My educational and professional background made
me well versed in the following domains:
Advertisement,
Agriculture, Aviation, Commerce, Cultural Adaptation, Education,
Electro-mechanical Engineering, Finance, Government, History, Journalism,
Legal, Literature, Localization, Marketing, Medical, Politics, Religion, Social
Sciences, and Software Application.
Keywords: Urdu, Punjabi, Mirpuri, Pothwari, Legal, Medical, Education, Literature, Journalism, History. See more.Urdu, Punjabi, Mirpuri, Pothwari, Legal, Medical, Education, Literature, Journalism, History, Religion, Social Sciences, Finance, Commerce, Software and Applications, Marketing, Advertisement, Localization, Cultural Adaptation, Aviation, Defense, Military, Electro-mechanical Engineering. See less.
This profile has received 44 visits in the last month, from a total of 31 visitors